
حضورﷺ کی سیرتِ مقدسہ ایک بے مثال،ابدی عملی نمونہ ہے ، جو زندگی کےاعلیٰ وارفع مقصد کے حصول میں بہتر سے بہتررہنمائی کرتاہے تو چھوٹے چھوٹے ، معمولی مسائل کو بھی اپنے اندر سمیٹا ہواہے اور اس کی اہم اور خاص خصوصیت یہ ہےکہ یہ عملی نمونہ دنیا کے ساتھ اخروی زندگی کی کامیابی کی ضمانت بھی ہے۔اس کی گواہی خود قرآن کریم نے دی ہے تو وہیں صحابہ کرام رضی اللہ جیسی عظیم شخصیات کی سیرتیں روشن دلیل ہیں۔موجودہ دنیا جن کو مفکرین ، مصلحین ، دانشور ، فلسفی کہتی ہے،ان کے تعلق سے صرف یہی کہا جاسکتاہے کہ وہ صرف قال کی حد تک ہی محدود ہیں اور دنیا نے ان مہان ہستیوں کی طرف سے پیش کئے گئے نظریات، فلسفہ یا پیغام کی عملی شکل دیکھنے سے قاصر ہے، خود انہیں بھی اس کے عملی نفاذ پر اعتماد نہیں تھا اس کے برعکس خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کی سیرت بہت ہی آسان اور سہل انداز میں عمل پیش کرتی ہےتاکہ دنیا کو اس پر عمل کرنے میں کوئی دقت نہ ہو۔ یہ کوئی فلسفہ یا فکر نہیں بلکہ رشد وہدایت اور دنیاو آخرت کی کنجی ہے حیوان کو انسان بنانے کی عملی صورت ہے آج دنیا نے جسے شخصی تعمیر(پرسنالٹی ڈیولیپمنٹ )کا پرفریب نا م دیا ہے در حقیقت حضرت محمد ﷺ کی سیرت ہی وہ گائیڈنس ہے جو ہمیں دنیا میں سب سے بہتر پرسنالٹی کی تعمیر میں ممد و معاون ہے ، اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ خس وخاشاک۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر اب تک بے شمار مصنفین نےبساط بھر بہتر سے بہتر تصانیف پیش کرتےہوئے اللہ کی رضا حاصل کرنے کی سعی کی ہے ،اور دنیا کاہرخطہ اس سے فیضاب ہورہاہے تاقیامت یہ کام ہوتارہے گا۔ فی الوقت ہمارے سامنے وقت کے جید عالم دین، مایہ ناز ادیب، اسلامی دانشور ، مورخ ،ہر وقت دین اسلام کے کاموں میں سرگرداں حضرت مولانا محمد الیاس ندوی بھٹکلی (استاذ جامعہ اسلامیہ بھٹکل) کی خوب صورت ، دیدہ زیب ، وزن میں بہت ہلکی مگر زندگی کے لئے بڑی قیمتی نبی صلی اللہ کی روحانی مجالس، عطر بیز ملفوظات کا دلکش مجموعہ ’’مجالس نبویﷺ‘‘نامی تصنیف ہے۔ 270صفحات پر مشتمل مجالس نبوی ﷺمیں سیرت کے مختلف واقعات کو بہت ہی سلیس و سہل مگر جامع و پُر اثر،دلنشین اسلوب اور حسین پیرائے میں یکجا کرتے ہوئے معیاری کاغذ کے ساتھ شائع کیا گیا ہے، ہمارے نزدیک یہ مقدس تصنیف انشا پردازی کی اعلیٰ مثال ہے۔ مجالس و واقعات کا انتخاب و ترتیب بھی اپنے اندر فطری جاذبیت رکھتاہے،نبی ﷺ کی مجلسوں کی فہرست بھی بڑی عرق ریزی کے ساتھ ترتیب دی گئی ہے، عنوانات بھی دل کو چھولیتے ہیں کلی طورپر بہت دلسوزی کے ساتھ کتاب کو قلم بند کیا گیا ہے۔یہ تصنیف مطالعہ کرنے والے ہر قاری ، ہر مجلس کو یقینا ً مطہر و معطر کرتی ہے، دراصل سیرت ﷺ تاقیامت ہر انسان کے لئے ایک دلکشی و جاذبیت رکھتی ہے ہی مگر جب دینی حمیت، غیرت اسلام ، سچے عشق اور خلوص کے ساتھ سیرت ﷺ کے موضوع پر قلم اٹھا تا ہے تو صدفی صد اس میں قلبی تاثیر اور بے پناہ عملی جذبہ پیدا ہوگا۔ مسلمان تو مسلمان ، ملحد و مشرک بھی اس کا مطالعہ کریں گے تو دین اسلام اور سیرت رسول ﷺ پر غور وفکر کے لئے مجبور پائیں گے۔’’ مجالس نبوی ﷺ ‘‘اس کی عمدہ مثال ہے۔
زندگی کی دوڑ دھوپ اور ہزار سرگرمیوں کے درمیان جدید زمانے کے ہر موضوع کو اسلامی نقطہ نظر سے پیش کرنے میں ان تھک کاوشوں میں جٹی شخصیت مولانا محمد الیاس ندوی کےجولانیٔ قلم سے نکلی’’ مجالس نبوی ﷺ ‘‘ہرکسی کے لئے مفید ہے لیکن نوجوان نسل پر میں خاص احسان مانتاہوں۔ مغربیت کی زد میں پھنستی ہماری نئی نسل کی دینی فکر کو مہمیز کرنے میں بہت ہی کارآمد ، مفید و مؤثر ہے۔ گرچہ سمندر کے پورے پانی کو نکال باہر کرنا ممکن نہیں ہے ہاں مگر اس میں غوطہ خور موتی ضرور نکال لاتے ہیں ایسے ہی چند موتیوں کو سیرتﷺ کے سمندر سے نکال کر انسان کی دنیا و آخرت کی فلاح کے لئے مولانا الیاس ندوی نے مجالس نبوی ﷺ کے طورپر ہمارے سامنے پیش کیا ہے۔ جو ہم سب کے لئے بڑی سعادت ہے۔
مجالس نبوی ﷺ میں ایک انسانی زندگی کے لئے جو ضروری رہنمائی چاہئے، وہ سب موجود ہے، نمبرشمار 34اورصفحہ نمبر 61پر ’’ اللہ سے دعا فرمائیے:-بارش رک جائے ‘‘میں اللہ کے نبی ﷺ سے بدو کے سوالات ، جواب میں دعائیں اور دعا مانگنے کا طریقہ ،آہ کیا کچھ نہیں ہے اس ایک چھوٹے سے واقعہ میں ، سبحان اللہ۔ نمبر شمار 38اور صفحہ نمبر 63پر 5جملوں پر مشتمل ’’ کیا آپ اپنے بچوں کا پیار سے بوسہ لیتے ہیں؟‘‘واقعہ میں رحمت کا مفہوم کس خوبصورتی سمجھایا گیا ہے دل موم ہوجاتاہے۔اللہ تعالیٰ اعلیٰ کو ادنیٰ کس طرح بناتاہے صفحہ نمبر 66 پر درج 5لائن میں دیکھ لیجئے۔ ماں کی ممتا کیا ہوتی ہے ماں کو اپنے بچے سے کتنی محبت ہوتی ہے اور ہونی چاہئے اس کا ایک نظارہ صفحہ نمبر 73پر’’ بچہ کو کاٹ کر تم دونوں میں تقسیم کردیتاہوں ‘‘والی مجلس سے سیکھ سکتےہیں۔شک وشبہ نےکس کو چھوڑا ہے ہر کسی کو برباد کردیتاہے، تو پھر اس کو کیسے دور کریں نبی رحمت ﷺ سے ہمیں سیکھانا ضروری ہے صفحہ نمبر 103کامطالعہ کرلیجئے کہ جہاں آپ ﷺ کیا کہہ رہے ہیں۔وہیں صفحہ نمبر 117پر لطیفہ گوئی کے ذریعے آپﷺ نے جس صفت کا تذکرہ کرتےہوئے موت کو پیش کیاہےسبحان اللہ کیا خوب پیش کیا گیا ہے۔ اسی طرح دنیاوی لیڈروں سے جو بنیادی صفت آپ ﷺ کو ممتاز کرتی ہے ا س کا ایک نظارہ صفحہ نمبر 141پر ’’ کچھ ڈرنے کی بات نہیں ‘‘ کے تحت کرلیجئے، اورہمیں اپنی تربیت بھی اسی نہج پر کرنی ہے۔ آپسی ناچاکی کہاں نہیں ہوتی ، لیکن یہی جب دوکبار صحابہؓ کے درمیان ہوتی ہے تو کیا ہوتاہے صفحہ نمبر 157کو کھولئیے۔ امارت کی خواہش اور ذمہ داری پھر اہلیت کے متعلق آقائے دوجہاں نبی ﷺ کیا کہتے ہیں صفحہ نمبر 242سے سمجھئے۔ نوجوانوں کے نکڑ اور چوراہے پر کھڑے رہ کر ہنگامہ خیزی سے کون پریشان نہیں ہے اس کا حل اور آسان عمل صفحہ نمبر 243پر موجود ہے۔ والدین سے حسن سلوک موجودہ دور کا بہت بڑا المیہ بنتاجارہاہے ، اس کی بہترین تشریح صفحہ نمبر 268پر کی گئی ہے ہرنوجوان کو اس کا مطالعہ لازمی ہے۔ جگ مگ ستاروں کی محفل میں معطر پھولوں کا گلدستہ پیش خدمت ہے، غرض تعارف طویل ہوتاجارہاہے ،یہیں پر اپنے قلم کو روکتے ہوئے تمام سے التماس کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ضرور اس کا مطالعہ کریں ،کیونکہ مجالس نبوی ﷺ میں پوری زندگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ویسے کتاب کے متعلق قاری پوری کتاب کے مطالعہ کے بعد ہی فیصلہ کرسکتاہے ، ہم نے بس چند نمونوں کو پیش کیا ہے ۔ احساس کہہ رہاہے کہ اگر اس تصنیف کو مساجدمیں عصر یا عشاء کے بعد ، محفلوں میں بطور تذکیر ، اسکولوں اور کالجوں میں دعا کے اوقات میں روزانہ کا معمول بنائیں گے تو انشاء اللہ اس کے بہتر اثرات مرتب ہونگے۔ تصنیف کے انتساب میں صاحبِ قلم نے جن خیالات کااظہار کرتے ہوئے دعا مانگی ہے اللہ سب کے حق میں قبول کرے ۔ آمین۔
تعارف از :عبدالروف سونور (لکچرر انجمن پی یو کالج بھٹکل) 9448776206
یہ کتاب مندرجہ ذیل پتہ پر مل سکتی ہے:
۱) مولانا ابوالحسن على ندوى اسلامك اكىڈ مى، بھٹکل [email protected]
۲) مكتبہ على العلمىہ، مد ینہ كالونى،بھٹکل
۳) مجلس تحقيقات ونشريات اسلام، ندوة العلماء، لكهنؤ
۴) مكتبة الشباب العلمیہ، ندوه روڈ، لكهنو