پیپلز پارٹی رہنما اخونزادہ چٹان کا کہنا ہے کہ لاڈلہ راج کی وجہ سے خیبر پختون خوا برباد ہوا، ملک میں دہشت گردی نے پھر سر اٹھا لیا ہے، خیبر پختون خوا کے علاقے دہشت گردی کا شکار ہیں، وزیرِ اعلیٰ کے پی دہشت گردی کے مسئلے پر فوری اسمبلی کا اجلاس بلائیں، ضم شدہ اضلاع میں دہشت گردی کے مسئلے پر جرگہ بلایا جائے۔
اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گورنر کے پی نے بھی مسئلے کے حل کے لیے کبھی جرگہ نہیں بلایا، ڈی آئی خان میں پولیس، فورسز اور شہریوں کو شہید کیا جا رہا ہے، لکی مروت شدید دہشت گردی کا شکار ہے، پیپلز پارٹی دور میں سابق فاٹا میں دہشت گردی کا خاتمہ ہو چکا تھا۔
اخونزادہ چٹان کا کہنا ہے کہ ہمارے موجودہ حالات غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہیں، افغانستان سے متعلق پالیسی پر از سرِ نو غور کرنا ہو گا، افغانستان سے متعلق ہماری پالیسی کئی بار ناکام ہو چکی ہے، پورے ملک میں تعلیمی سال شروع ہو چکا ہے، خیبر پختون خوا میں طلباء کے پاس کتابیں نہیں، خیبر پختون خوا کے چند علاقے بدترین دہشت گردی کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر کبھی عمل درآمد ہوا ہے، نہ ہو گا، تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ صوبوں کے لیے کام کر رہے ہیں، خیبر پختون خوا میں جب سے نئی حکومت آئی ہے اب تک کوئی کام نہیں ہوا، ایک لاڈلے کی وجہ سے خیبر پختون خوا میں معاشی مسائل نے جنم لیا، 3 مہینے سے خیبر پختون خوا اسمبلی میں اجلاس نہیں ہوا۔
اخونزادہ چٹان نے مزید کہا کہ سینیٹ اس وقت خیبر پختون خوا کی نمائندگی سے محروم ہے، وزیرِ اعلیٰ کے اپنے شہر ڈی آئی خان میں دہشت گردی عروج پر ہے، وزیرِ اعلیٰ سے درخواست ہے کہ تعلیم اور دہشت گردی کے مسائل پر اسمبلی کا اجلاس بلائیں، دہشت گردی کے مسئلے پر ایک نمائندہ جرگہ بلایا جائے، اگر حکومت اجلاس نہیں بلاتی تو گورنر کو اجلاس بلانا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا کو جلسے اور احتجاج کرنے سے فرصت نہیں، ہمیں داخلی اور خارجی پالیسیوں کو دیکھنا ہو گا، افغانستان کے مختلف ادوار میں ہم نے سوچا کہ ہمارے مقاصد پورے ہوں گے، سویت یونین کے نکلنے سے آج تک ہمیں ہمارے مقاصد نہیں ملے، ہمیں اب سمجھنا چاہیے کہ افغانستان سے متعلق ہماری پالیسی کو بدلنا چاہیے۔